آئی تھی اس طرف جو ہوا کون لے گیا؟
خالی پڑا ہے طاق، دِیا🪔 کون لے گیا
دشمن عقب میں آ بھی گیا اور ابھی تلک
تم کو پتہ نہیں ہے عصا کون لے گیا?
اس شہر میں تو کوئی سلیمان بھی نہیں
میں کیا بتاؤں؟ تختِ سبا کون لے گیا
اپنے بدن سے لپٹا ہوا آدمی تھا میں
مجھ سے چھڑا کے مجھ کو بتا کون لے گیا
گوہر یہ ماجرا تو پرندوں سے پوچھنا
پیڑوں کو کیا پتہ ہے ہَوا کون لے گیا؟
افضل گوہر
No comments:
Post a Comment