Tuesday, 19 January 2021

مسکرانا بہت آساں تھا کسی کے ہوتے

 مسکرانا بہت آساں تھا کسی کے ہوتے

اب یہ عالم ہے کہ روتے ہیں سبھی کے ہوتے

آسمانوں سے اترنے میں اسے دیر لگی

ہم بھی تاخیر سے آتے تو اسی کے ہوتے

مانگ کر پینے کی عادت نہیں ڈالی اب تک

ہاتھ پھیلائے نہیں تشنہ لبی کے ہوتے

باخبر ہونے میں کیا کیا نہیں کھویا ہم نے

اِس سے بہتر تو یہ تھا ، بے خبری کے ہوتے

یوں دکھانے کو عدالت بھی ہے، میزان بھی ہے

اصل سامان بھی کچھ داد رسی کے ہوتے

وہ زمانہ ہو کہ یہ، ایک ہی رشتہ اپنا

ہر زمانے میں حسین ابنِ علی کے ہوتے

لحظہ بھر ہی سہی اپنے تئیں سوچو جاوید

عشق کرنے کو چلے کج کُلہی کے ہوتے


عبداللہ جاوید

No comments:

Post a Comment