Tuesday, 19 January 2021

مجھ سے روٹھی مری تقدیر تھی وہ آج بھی ہے

 مجھ سے روٹھی مِری تقدیر تھی وہ آج بھی ہے

آہ بیگانۂ تاثیر تھی وہ آج بھی ہے

آپ کی چشمِ عنایت کے تصرف کی قسم

بزم کی بزم جو دلگیر تھی وہ آج بھی ہے

انقلابات کی یورش ہے الٰہی توبہ

دل میں اک حسرتِ تعمیر تھی وہ آج بھی ہے

وسعتِ خوابِ ازل اتنی سمجھ میں آئی

روشنی کوششِ تعبیر تھی وہ آج بھی ہے

اس تغیر کے اس انداز رہائی کے نثار

اپنے پیروں میں جو زنجیر تھی وہ آج بھی ہے


شمسی مینائی

No comments:

Post a Comment