Wednesday, 20 January 2021

پردیس میں ہوں گھر کا پتہ یاد نہیں ہے

 پردیس میں ہوں گھر کا پتہ یاد نہیں ہے

ہاں اک یہی اچھی میری افتاد نہیں ہے

حیراں ہیں کہ ہم آپ کو کیا پیش کریں گے

اب آپ کے قابل دلِ برباد نہیں ہے

سارے ہیں تیری زلفِ گِرہ گِیر کے قیدی

اس بزم میں تو کوٸی بھی آزاد نہیں ہے

کیسی تِری دنیا ہے یہ کیا راج ہے تیرا

کوٸی یہاں منصف نہیں فریاد نہیں ہے

عابد یہ کہاں آ کے رُکے ہو، جہاں پر

پانی نہیں، سایہ نہیں اور باد نہیں ہے


عابد جعفری


آٹھواں سمندر

No comments:

Post a Comment