کھڑے ہیں مجھ کو خریدار دیکھنے کے لیے
میں گھر سے نکلا تھا بازار دیکھنے کے لیے
قطار میں کئی نابینا لوگ شامل ہیں
امیرِ شہر کا دربار دیکھنے کے لیے
ہزاروں بار ہزاروں کی سمت دیکھتے ہیں
ترس گئے تجھے ایک بار دیکھنے کے لیے
ہر ایک حرف سے چنگاریاں نکلتی ہیں
کلیجہ چاہیئے اخبار دیکھنے کے لیے
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment