حقیقت اس کے رونے کی برابر دیکھتے ہیں ہم
اتر کر اس لیے خوابوں کے اندر دیکھتے ہیں ہم
وہ کہتا ہے کہ میرے ذکر سے وہ خود مہکتا ہے
اسی خاطر تو سانسوں میں اُتر کر دیکھتے ہیں ہم
وہ کہتا ہے اتر جاتے ہیں بن کر چاند ہم دل میں
سنو بن کر چاندنی کا پیکر دیکھتے ہیں ہم
وہ دکھ سکھ کے رکھے ہے پاس اپنے تتلیاں، جگنو
چلو خود آزما کر اب مقدر دیکھتے ہیں ہم
رکھا کرتا ہے روشن، شمع کو وہ آندھیوں میں بھی
سو پروانے کی صورت خود کو دیکھتے ہیں ہم
لٹاتا ہے خوشی وہ اور آنسو پاس رکھتا ہے
اسی خاطر ہنسی کو اپنے لب پر دیکھتے ہیں ہم
وفاؤں پہ نچھاور کرتا ہے جان وہ اپنی
چلو خندہ اسی سے دل لگا کر دیکھتے ہیں ہم
فرخندہ رضوی خندہ
No comments:
Post a Comment