اپنی محنت پہ یقیں ہے سو ہنر گِنتے ہیں
ہم بھکاری تو نہیں ہیں کہ جو دَر گنتے ہیں
اپنے اجداد کی عظمت کا حوالہ مت دے
ہم ہوا زاد تو پرواز سے پر گنتے ہیں
یہ بھٹکتے ہوئے، معصوم، چمکتے جگنو
جانے کس کے لیے راتوں کو شجر گنتے ہیں
اس سے پہلے کہ یہ رُت رزقِ خزاں ہو جائے
اپنے حصے کے درختوں کا ثمر گنتے ہیں
اب محبت بھی نمائش ہے جہاں میں راجا
لوگ روتے ہوئے اشکوں کے گہر گنتے ہیں
احمد رضا راجا
No comments:
Post a Comment