Tuesday, 2 February 2021

کس قدر محدود کر دیتا ہے غم انسان کو

 کس قدر محدود کر دیتا ہے غم انسان کو

ختم کر دیتا ہے ہر امید ہر امکان کو

گیت گاتا بھی نہیں گھر کو سجاتا بھی نہیں

اور بدلتا بھی نہیں وہ ساز کو سامان کو

اتنے برسوں کی ریاضت سے جو قائم ہو سکا

آپ سے خطرہ بہت ہے میرے اس ایمان کو

کوئی رکتا ہی نہیں اس کی تسلی کے لیے

دیکھتا رہتا ہے دل ہر اجنبی مہمان کو

اب تو یہ شاید کسی بھی کام آ سکتا نہیں

آپ ہی لے جائیے میرے دل نادان کو

شہر والوں کو تو جیسے کچھ پتا چلتا نہیں

روکتا رہتا ہے ساحل روز و شب طوفان کو


ذیشان ساحل

No comments:

Post a Comment