Tuesday, 23 February 2021

بستی والوں نے اسے کب کوئی چھوڑا ہو گا

 بستی والوں نے اسے کب کوئی چھوڑا ہو گا

جب کوئی جان بچاتے ہوئے دوڑا ہو گا

زندگی دشت نوردی میں گزاری تُو نے

جانے کتنوں کی کلائی کو مروڑا ہو گا

ایسی باتوں پہ مِری جان لڑائی کیسی

تُو نے چھوڑا ہے تو کچھ سوچ کے چھوڑا ہو گا

ہوش صحرا کے ٹھکانے نہ رہے ہوں گے تب

رب نے جب پتھروں سے پانی نچوڑا ہو گا

میں اسے مانوں گا اقلیمِ وفا کا سلطاں

جس نے دریاؤں کا رخ تنکوں سے موڑا ہو گا


مبشر واصل

No comments:

Post a Comment