Tuesday, 23 February 2021

جانے کیا شام کر گیا آنسو

 جانے کیا شام کر گیا آنسو

مجھ کو ناکام کر گیا آنسو

آنکھ سے گِر گیا ہے دامن پر

ضبط بد نام کر گیا آنسو

وہ مجھے چھوڑ جانے والا تھا

اور پھر کام کر گیا آنسو

صبر کی چھت لہو اُگلنے لگی

کیا در و بام کر گیا آنسو

آنکھ انمول تھی مِری ساجد

آج نیلام کر گیا آنسو


ساجد محمود

No comments:

Post a Comment