Saturday, 20 February 2021

کون تھا جو مجھے بددعا دے گیا

 کون تھا جو مجھے بددعا دے گیا

بس خیالوں کا اک سلسلہ دے گیا

دل کی بستی چراغوں سے محروم ہے

اپنے دامن کی ایسی ہوا دے گیا

اپنے چہرے کو دیکھے زمانہ ہوا

اور مِرے ہاتھ میں آئینہ دے گیا

تیری پلکوں کے جگنو سلامت رہیں

اک بھکاری مجھے یہ دعا دے گیا

میری آنکھوں سے نیندیں بہت دور ہیں

مجھ کو جینے کی کیسی قضا دے گیا

تُو نے تسنیم چاہا جسے ٹوٹ کے

وہ وفا کے بدلے جفا دے گیا


تسنیم صدیقی

No comments:

Post a Comment