Saturday, 20 February 2021

چڑھ آیا جب قاف نگر پر لشکر سرد ہواؤں کا

 ہجرت 


چڑھ آیا جب قاف نگر پر لشکر سرد ہواؤں کا

سورج دھند میں لپٹے نیزے لے کر دکن بھاگ گیا

پسپا ہوتے دیکھ کے اُس کو پنچھی دُور پہاڑوں کے


دیس پرائے ہجرت کر کے بستی بستی پھیل گئے

پتلی گردن والی کُونجیں اُڑتے اُڑتے شام ڈھلے

میرے گاؤں کے پچھم میں جھیل کنارے آ بیٹھیں


سورج ڈوب رہا تھا اور شفق پر سونا بِکھرا تھا

ایسے میں اِک جال لیے بے نام شکاری آ پہنچا

گھات لگا کر معصوموں پر اُس نے اک تکبیر کہی


جینے کی امید لیے جو اونچے سرد پہاڑوں سے

اڑتے اڑتے میرے وطن میں سو سو ڈاریں آئی تھیں

تیز شعاعوں کی دھرتی نے ان کو سچ مچ راکھ کیا


علی اکبر ناطق

No comments:

Post a Comment