اک کرم مجھ پہ کرو اے مِرے پیارے لے لو
کچھ مِرا ہاتھ بٹا دو، یہ خسارے لے لو
بیچ لیتا ہے جو دو چار روپے میں سانس
کہتا پھرتا ہے وہ گلیوں میں غبارے لے لو
لے گیا توڑ کے گجرے میں لگے پھول کوئی
گھاؤ کچھ اور بھی تازہ ہیں یہ سارے لے لو
جوڑ رکھے ہیں سبھی دل کے نہاں خانے میں
اپنی تصویر، یہ خط ہیں جو تمہارے، لے لو
چاند اترا ہے مِرے بام پہ، واعظ سے کہو
تم بھی آ جاؤ یہ سرمست نظارے لے لو
عقل والے تو سبھی لوٹ گئے تھے سن کر
جان دے دیں گے یہ دل والے پکارے، لے لو
ہم تجھے بھولے کہاں تھے کہ جو اب یاد رکھیں
دل کی دھڑکن مِرے پل پل کے شمارے لے لو
اب تِرے بعد مجھے اور سفر کرنا ہے
لمحے جتنے بھی ہیں قربت میں گزارے لے لو
پار کرنا ہے ہمیں ہجر کا چڑھتا دریا
مجھ کو گرداب ہی دے دو یہ کنارے لے لو
مجھ کو اب اور محبت میں تو پڑنا ہی نہیں
جو مجھے اس سے ملاتے ہیں ستارے لے لو
قید کر رکھی ہیں گزری ہوئی یادیں کیونکر
کب یہ طے تھا کہ سبھی میرے سہارے لے لو
عجیب ساجد
No comments:
Post a Comment