Wednesday, 3 February 2021

محافظ وطن آرام ہے حرام ابھی

 آرام ہے ہمارا


نہ رکھ نیام میں رہنے دے بے نیام ابھی

تو اس کو ہاتھ میں کچھ دیر اور تھام ابھی

کچھ اور لینا ہے خنجر سے تجھ کو کام ابھی

عدو کا کام ہوا ہے کہاں تمام ابھی

محافظ وطن آرام ہے حرام ابھی


ابھی تو چھائی ہوئی ہے افق پہ غم کی گھٹا

ابھی تو شعلہ فشاں ہے ہمالیہ کی فضا

ابھی تو چلتی ہے سرحد پر تند و تیز ہوا

سکوں کا خواب ہے یک سرخیان خام ابھی

محافظ وطن آرام ہے حرام ابھی


ابھی تو جمع ہے سرحد پہ لشکر اغیار

ابھی تو آنکھیں دکھاتا ہے غاصب غدار

ابھی تو مائل شر ہے جنون فتنہ شعار

اسے پلانا ہے زہر اجل کا جام ابھی

محافظ وطن آرام ہے حرام ابھی


کوئی کلام نہیں ہے تری شجاعت میں

نہ آئی پاؤں میں لغزش ہزار آفت میں

تو پیش پیش رہا ہے وطن کی خدمت میں

مگر ہے دور بہت امن کا مقام ابھی

محافظ وطن آرام ہے حرام ابھی


اٹھے جو فتنۂ تازہ اسے دبانا ہے

ستم طراز کو میدان سے بھگانا ہے

ابھی تو حملے کا بدلہ تجھے چکانا ہے

نہ لا زبان پہ آرام کا تو نام ابھی

محافظ وطن آرام ہے حرام ابھی


قیس جالندھری

No comments:

Post a Comment