Thursday 24 June 2021

محبت قرارداد نہیں جسے توڑا نہ جا سکے

 ہم اپاہج نہیں ہیں

محبت قرارداد نہیں جسے توڑا نہ جا سکے

بوسے زبان کے نیچے پڑے پڑے

زہر بننے لگیں

تو انہیں تھُوکا بھی جا سکتا ہے

انگلیوں کی پوروں میں ٹھہرا ہوا لمس

دیمک بن کر بدن کو چاٹنے لگے

تو ہاتھوں کو

ترکِ تعلق  کی دیوار سے رگڑا بھی جا سکتا ہے

سنو، کالر کے پھول سے دل کا کانٹا بننے میں

صرف ایک لمحہ لگتا ہے

ہم تمہیں مفت میں مل گئے

تو یہ مت سمجھو 


جواز جعفری

No comments:

Post a Comment