ہم اپاہج نہیں ہیں
محبت قرارداد نہیں جسے توڑا نہ جا سکے
بوسے زبان کے نیچے پڑے پڑے
زہر بننے لگیں
تو انہیں تھُوکا بھی جا سکتا ہے
انگلیوں کی پوروں میں ٹھہرا ہوا لمس
دیمک بن کر بدن کو چاٹنے لگے
تو ہاتھوں کو
ترکِ تعلق کی دیوار سے رگڑا بھی جا سکتا ہے
سنو، کالر کے پھول سے دل کا کانٹا بننے میں
صرف ایک لمحہ لگتا ہے
ہم تمہیں مفت میں مل گئے
تو یہ مت سمجھو
جواز جعفری
No comments:
Post a Comment