Thursday 24 June 2021

یادوں کا زہر بیتے ہوئے دنوں کی ہیں یادیں بھی اک عذاب

 یادوں کا زہر


بِیتے ہوئے دنوں کی ہیں یادیں بھی اک عذاب

رہتا ہے ذہن و قلب پہ ان کا سدا عتاب

ادراک و فہم کو بھی یہ ڈستی ہیں دم بدم

جذبات کے لیے بھی نہیں ناگنوں سے کم

چاہا تھا شاعری تو نہ مسموم ہو مگر

یادوں کا زہر اس پہ بھی اب کر گیا اثر


اختر بستوی

No comments:

Post a Comment