حالتِ ہجر میں جو پھول بھی کمھلائے ہیں
زخم بن کر میری آنکھوں میں چلے آئے ہیں
قتل ہوتے ہوئے خوابوں کے جنازے ہم نے
اشک برساتی ہوئی آنکھ میں دفنائے ہیں
کل وہاں خاک اڑائے گی زمانے کی ہوا
آج ہم نے جہاں کچھ مقبرے بنوائے ہیں
اک مسافر ہے کڑی دھوپ کا زاہد شمسی
ورنہ رستے میں درختوں کے بہت سائے ہیں
زاہد شمسی
No comments:
Post a Comment