خال و خد تو کھنچ بھی جاتے ناز و زیبائی نہیں
"اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
کیا تِری نفرت کے پنجرے سے بھی میں رخصت ہوا
کیا وجہ ہے، کچھ دنوں سے یاد بھی آئی نہیں
وہ کسی کا ہو کے اب یادیں بھی مجھ سے لے گیا
بے وفا کہہ لو، مگر وہ شخص ہرجائی نہیں
گو لیے پھرتا ہوں آنکھوں میں سمندر بھی مگر
کیسے کہہ دوں، دشت بھی میرا تمنّائی نہیں
رنگ آیا نور آیا اور غرور و ناز بھی
آتے آتے ہر ادا آئی، وفا آئی نہیں
درد کا احساس بھی اکمل ہے توہینِ وفا
تجھ میں کچھ دیوانگی ہے پر تُو سودائی نہیں
افضال اکمل قاسمی
No comments:
Post a Comment