Monday 28 June 2021

سمجھے ہیں مثل کاہ مجھے مارتے ہیں لوگ

 سمجھے ہیں مثل کاہ مجھے مارتے ہیں لوگ

کتنے ہیں کم نگاہ مجھے مارتے ہیں لوگ

اتنا بھی احتجاج گوارا نہیں انہیں

بھرتا ہوں جب بھی آہ مجھے مارتے ہیں لوگ

مانا کہ تیرے عدل کا ڈنکا ہے چار سو

لیکن اے کج کلاہ مجھے مارتے ہیں لوگ

طے ہے کہ پھر گرا دیا جاوں گا چاہ میں

پہلے برون چاہ مجھے مارتے ہیں لوگ

یوں بھی فروغ دیتے ہیں اپنے دروغ کو

لا کر کوئی گواہ مجھے مارتے ہیں لوگ


یعقوب پرواز

No comments:

Post a Comment