گھر کی تعمیر کو بنیاد سے پہچانتے ہیں
لوگ مجھ کو دلِ برباد سے پہچانتے ہیں
نام تبدیل کرو، شکل بدل لاؤ بھلے
ہم تو ہر زہر کو اجداد سے پہچانتے ہیں
کتنا یکتا ہے فقیری میں تعارف میرا
لوگ مجھ کو مِری فریاد سے پہچانتے ہیں
دوسروں کے لیے وہ لوگ مسیحا ہوں گے
ہم جنہیں موت کی ایجاد سے پہچانتے ہیں
سب کی شہرت کا سبب شہرتِ اجداد نہیں
بعض افراد کو اولاد سے پہچانتے ہیں
بہت آسان ہے اس دور میں باطل کی شناخت
لشکرِ کذب کو تعداد سے پہچانتے ہیں
اسامہ خالد
No comments:
Post a Comment