خود کو بھی اپنی راہ میں آنے نہ دوں گا میں
کھیڑوں کو اب کے ہیر لے جانے نہ دوں گا میں
شرطیں قبول کر لوں گا ساری سُنے بغیر
ترکِ وفا کے تجھ کو بہانے نہ دوں گا میں
تُو جنگ پر بضد ہے تو میری بھی سُنتا جا
لاشیں بھی اب کی بار اُٹھانے نہ دوں گا میں
ہوتا ہے کون تُو کہ مِرے فیصلے کرے
تجھ کو یہ اختیار زمانے نہ دوں گا میں
شاہین بیگ
No comments:
Post a Comment