Thursday 24 June 2021

خود کو بھی اپنی راہ میں آنے نہ دوں گا میں

 خود کو بھی اپنی راہ میں آنے نہ دوں گا میں

کھیڑوں کو اب کے ہیر لے جانے نہ دوں گا میں

شرطیں قبول کر لوں گا ساری سُنے بغیر

ترکِ وفا کے تجھ کو بہانے نہ دوں گا میں

تُو جنگ پر بضد ہے تو میری بھی سُنتا جا

لاشیں بھی اب کی بار اُٹھانے نہ دوں گا میں

ہوتا ہے کون تُو کہ مِرے فیصلے کرے

تجھ کو یہ اختیار زمانے نہ دوں گا میں


شاہین بیگ

No comments:

Post a Comment