Thursday 24 June 2021

تمام وقت تمہیں سے کلام کرتے ہیں

 تمام وقت تمہیں سے کلام کرتے ہیں

شبِ فراق کا یوں احتمام کرتے ہیں

سجائے رکھتے ہیں ہم ہر وقت نئے دن رات

تمہارے واستے یہ التزام کرتے ہیں 

خیالِ یار سے کرتے ہیں صبح کا آغاز 

امیدِ یار کے سائے میں شام کرتے ہیں

کہاں مٹے ہیں کسی سے نقوشِ اہلِ شوق

جو نا سمجھ ہیں وہ یہ سعئ خام کرتے ہیں 

چھپا کے رکھے ہیں ساقی نے ساغر و مینا

اسی سبب تو فغاں تشنہ کام کرتے ہیں 

یہ بے سبب تو نہیں اتنے شہرۂ آفاق

تمہارے نام سے ہم اپنا نام کرتے ہیں 

غمِ حیات سے بے ادبِ زندگی سیکھی 

غمِ حیات کا ہم احترام کرتے ہیں


داؤد غازی

No comments:

Post a Comment