میرا جنوں ہی اصل میں صحرا پرست تھا
ورنہ بہار کا بھی یہاں بندوبست تھا
آیا شعورِ زیست تو افشا ہوا یہ راز
تیرے کمالِ فن کی میں پہلی شکست تھا
اوروں نے کر لیے تھے اندھیروں سے فیصلے
اک میں ہی سارے شہر میں سورج بدست تھا
اک چیختے سکوت نے چونکا دیا مجھے
میں ورنہ اپنے حال میں مدت سے مست تھا
آئینہ جب دکھایا تو یہ راز بھی کھلا
جتنا بھی جو بلند تھا اتنا ہی پست تھا
تخلیق کل کے لمحۂ اول میں اے اثر
میں زندگی کی پہلی ہمک پہلی جست تھا
اظہار اثر
No comments:
Post a Comment