Sunday, 27 June 2021

ہمارا نام پکارے ہمارے گھر آئے

 ہمارا نام پکارے،۔ ہمارے گھر آئے

یہ دل تلاش میں جس کی ہے وہ نظر آئے

نہ جانے شہرِ نگاراں پہ کیا گزرتی ہے

فضائے دشتِ الم! کوئی تو خبر آئے

نشان بھول گئی ہوں میں راہِ منزل کا

خدا کرے کہ مجھے یاد رہگزر آئے

غبار غم کا دیارِ وفا میں اڑتا ہے

مگر یہ اشک بہت کام چشمِ تر آئے

سفر کا رنگ حسیں قربتوں کا حامل ہو

بہار بن کے کوئی اب تو ہمسفر آئے

نئی سحر کا میں گلنار استعارہ ہوں

فضائے تیرہ شبی ختم ہو، سحر آئے


گلنار آفرین

No comments:

Post a Comment