Sunday, 27 June 2021

ہوا کی دستک ایک سے دس تک

 ہوا کی دستک ایک سے دس تک


ایک سے دس تک

میں دس تک گنوں گی

وہ ہنستا رہے گا

یا چپ ہو کے

بیٹھا رہے گا چھپے گا نہیں

ایک تو یہ کہ اس کو یہ لگتا ہے

چھپنا دفاعی عمل ہے

جسے جیتنے والوں سے

کچھ علاقہ نہیں ہے

دو پرندوں کے مابین رشتے کو

بوڑھے شجر کس طرح دیکھتے ہیں

اسے یہ پتہ بھی نہیں ہے

تین دن تک نوالہ نوالہ

مجھے وقت کھاتا رہا

تم بھی ڈستے رہے ٹھیک ہے

چار دن کی خوشی چار جیون

برابر بھی ہو تو

بچھڑنے کی دہری اذیت سے کم ہے

پانچ سمتوں سے آتا ہوا نَم

کسی کو بھی پاگل بنا سکتا ہے دوست

چھ سال کیسے اڑے

کھیل ہی کھیل میں

ایک ہی ریل میں

میں پہیلی بنی یا سہیلی بنی

بُوجھو تو جانیں

سات فرضی عدد ہے

اس کا کہانی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے

تم اس پہ نہ اُلجھو

آٹھ آنے کے ناول نویسوں نے

اپنی سہولت کے پیش نظر

اس کی ایجاد کی تھی

نو بجنے میں دس ہی منٹ باقی تھے

جب مجھے تم نے بولا؛

کہ بس اس سے آگے سبھی راستے

ایک ہی کھائی میں گرتے ہیں

سو میں

دس تک کبھی بھی پہنچ ہی نہیں پائی ہوں

کہانی کے آغاز میں جس جگہ تم ہنسے تھے

اور چپ ہو کے بیٹھے رہے تھے

وہ خالی ہوئی تو قوانین فطرت کے مطابق

سبھی منظروں کو ہوا نے برابر کیا

اب میں دس تک گنوں

پھر یا سو تک گنوں

کوئی سنتا نہیں ہے

میری دستک

نہ ہی تجھ ہوا کی یہ دستک


تجدید قیصر

No comments:

Post a Comment