Saturday, 26 June 2021

آؤ چلو جنوں کا تقاضا نبھائیں گے

آؤ چلو جنوں کا تقاضا نبھائیں گے

صحرا کی ریت بالوں میں اپنے سجائیں گے

 اس بے وفا کا نام لکھیں گے مٹائیں گے

کُھل کر وفا کی موت کا ماتم منائیں گے

دنیا کو یہ عجیب تماشا دکھائیں گے

اشکوں سے سارے دشت کو دریا بنائیں گے

پُر ہول وادیوں کو رُلائے گا سازِ غم

کچھ اس ادا سے نغمۂ وحشت سنائیں گے

تھک کر کے لَوٹ آئیں گے غم کے مزار میں

سوئیں گے اس طرح سے کہ فتنے جگائیں گے

اے بے وفا تجھے تِرے وعدوں کی ہے قسم

آ، روک لے کہ پھر کبھی واپس نہ آئیں گے


افضال اکمل قاسمی

No comments:

Post a Comment