بات مطلب کی ڈھب محبت کا
تُو نہ تب تھا نہ اب محبت کا
تجھ کو آتی نہیں ہنسی خود پر
نام لیتا ہے جب محبت کا
تجھ پہ یہ مہربان ہو جاتی
تُو جو کرتا ادب محبت کا
بے سبب وہ کسی کی آنکھوں میں
ڈھونڈ تا ہے سبب محبت کا
میں نہیں جانتی عداوت کو
میرا نام و نسب محبت کا
حجرۂ ذات میں نہیں کوئی اور
ہم محبت کے، رب محبت کا
دُکھ بھی سارے اسی محبت کے
اور سُکھ چین سب محبت کا
سحر علی
No comments:
Post a Comment