Friday 25 June 2021

کبھی کبھی تو نہ ہو گی کبھی ہوا کرے گی

 کبھی کبھی تو نہ ہو گی، کبھی ہُوا کرے گی

ضرور تجھ کو کسی کی کمی ہوا کرے گی

رہے گی ایسے ہی رونق تیرے محلے کی

گزرنے والے نہ ہوں گے گلی ہوا کرے گی

جو ہم نہ ہوں گے تو پھر کون تم سے مانگے گا

تمہیں ہماری ضرورت سخی! ہوا کرے گی

بچھڑ کے مجھ سے میری جان! خوش رہا کرنا

تُو خوش رہا تو مجھے بھی خوشی ہوا کرے گی

ہمارا خاص تعلق تو خیر تھا ہی نہیں

اور اب تو بات بھی بس سرسری ہوا کرے گی

تم اور میں تو یقیناً وہاں جنم لیں گے

کہیں خلا میں اگر زندگی ہوا کرے گی 


دانش نقوی

No comments:

Post a Comment