Friday, 25 June 2021

مرچ میں اٹھاؤں تو اینٹ کا برادہ ہے

 ليلۃ القدر کی تلاش


مرچ میں اٹھاؤں تو

اینٹ کا بُرادہ ہے

دُودھ پانی پانی تو

شہد لیس چینی کی

وردیوں میں ڈاکو ہیں

کرسیوں پہ کتے ہیں

عصمتوں پہ بولی ہے

سرحدیں بھی ننگی ہیں

چینلوں پہ بکتی ہے

بھوک مرنے والوں کی

دیر تک رُلاتا ہے

رش تماش بینوں کا

بے زبان لاشوں کا

جس جگہ میں رہتا ہوں

بے حِسوں کی جنت ہے

کس قدر یہ سادہ ہیں

سُود کے نوالوں سے

جب ڈکار لیتے ہیں

شُکر کی صداؤں سے

رب کو یاد کرتے ہیں

رب بھی مُسکراتا ہے

جب یہ طاق راتوں میں

کچھ تلاش کرتے ہیں


عابی مکھنوی

No comments:

Post a Comment