Friday 25 June 2021

سن اے نازک اندام یہ ہوا کی سرسراہٹ ہے

 جنوں کی ہر زنجیر کی کنجی تمہارے پاس ہے


سن اے نازک اندام

یہ ہوا کی سرسراہٹ ہے

یا تمہارے کومل قدموں کی چاپ

میرے پیروں میں پڑی بیڑیوں کی

یا تمہارے پازیب کی جھنکار

جسے میں روز سنتا ہوں

جنوں حد سے گزرتا ہوں

میں صدیوں سے بندھا ایک قیدی ہوں

نیلی دھند سے پرے جزیروں کا

اسیر ہوں جنوں کے اسیروں کا

سرمئی اندھیروں کا

مخملی اجالوں کا

مگر اس دل جزیر کا ہر راستہ

تمہاری آنکھوں کے کاجل گھر کو جاتا ہے

اور سب یہ راز جانتے ہیں

کہ محبت نگر کے اس قیدی سے بندھی

جنوں کی ہر زنجیر کی کنجی

تمہارے پاس ہے

صرف تمہارے پاس


ہاشم ندیم

No comments:

Post a Comment