Thursday 24 June 2021

مجھے زمین مگر خود کو آسماں کر کے

 مجھے زمین مگر خود کو آسماں کر کے

چلا گیا وہ مجھے کتنا بے اماں کر کے

محبتوں کی مسافت پہ چل پڑی تھی مگر

اس عمر بھر کی ریاضت کو رائیگاں کر کے

بہت یاد آتی ہیں راتیں وہ سردیوں کی مجھے

ذرا سی بات کو کہتے تھے داستاں کر کے

تمہاری بچوں سی عادت ابھی نہیں بدلی

ملا تو کچھ بھی نہیں رائیگاں کر کے

کسے سناؤ گی اپنی کہانی تم عائشہ؟

نکالی جا چکی محفل سے بے زباں کر کے


عائشہ ظفر

No comments:

Post a Comment