مجھے زمین مگر خود کو آسماں کر کے
چلا گیا وہ مجھے کتنا بے اماں کر کے
محبتوں کی مسافت پہ چل پڑی تھی مگر
اس عمر بھر کی ریاضت کو رائیگاں کر کے
بہت یاد آتی ہیں راتیں وہ سردیوں کی مجھے
ذرا سی بات کو کہتے تھے داستاں کر کے
تمہاری بچوں سی عادت ابھی نہیں بدلی
ملا تو کچھ بھی نہیں رائیگاں کر کے
کسے سناؤ گی اپنی کہانی تم عائشہ؟
نکالی جا چکی محفل سے بے زباں کر کے
عائشہ ظفر
No comments:
Post a Comment