Thursday 24 June 2021

اور مہک تھی جو اس باغ کی گھاس میں تھی

 اور مہک تھی جو اس باغ کی گھاس میں تھی

اس کے پاؤں کی خوشبو بھی اس باس میں تھی

تجھ بارش نے تن پھولوں سے بھر ڈالا

خالی شاخ تھی اور اس رُت کی آس میں تھی

تُو نے آس دلائی مجھ کو جینے کی

میں تو سانسیں لیتی مٹی یاس میں تھی

یاد تو کر وہ لمحے، وہ راتیں، وہ دن

میں بھی تیرے ساتھ اسی بن باس میں تھی

ہر پل تیرے ساتھ تھی میں کب دور رہی

میں خوشبو تھی اور تیرے احساس میں تھی

بارش تھی شب بھر اور بھیگ رہی تھی میں

جاناں کیسی شدت میری پیاس میں تھی


جاناں ملک

No comments:

Post a Comment