دل کے آنگن میں طاقچے ڈھونڈے
عشق حیرت کے مرحلے ڈھونڈے
شور چڑیا کا یاد پڑتا ہے
آنکھ بچپن کے گھونسلے ڈھونڈے
دشتِ الفت سے کون لوٹا ہے؟
تم نے ناحق وہ قافلے ڈھونڈے
ہجر اپنی جگہ سلامت ہے
دل نے ملنے کے راستے ڈھونڈے
میرے اوجِ سخن پہ حیراں ہے
جس نے غزلوں کے قافیے ڈھونڈے
جو بِتائے تھے یاد میں تیری
آنکھ پہروں وہ رتجگے ڈھونڈے
کرچیوں میں بٹی کشف اور وہ
بکھری ہستی کے آئینے ڈھونڈے
کشف ناز
No comments:
Post a Comment