اف یہ دل حادثوں سے ابھرتا نہیں
کیوں یہ کمبخت مقدر سنورتا نہیں
ایک ہم ہیں کہ ہم پر گھڑوں پڑ گیا
ایک وہ ہیں کہ ان پر ٹھہرتا نہیں
تھا مقدس وہ مانندِ جنت کبھی
کُوئے جاناں سے اب میں گزرتا نہیں
کس کشاکش میں ہیں زندگی و قضا
سانس چلتی نہیں،۔ دم نکلتا نہیں
دیپک پروہت
No comments:
Post a Comment