Monday, 23 August 2021

یقیں کے واسطے دل میں گماں ہو

یقیں کے واسطے دل میں گُماں ہو

شرر ہو بعد میں پہلے دُھواں ہو

محبت کامیاب و کامراں ہو

کوئی بچہ ہمارے درمیاں ہو

خموشی رات سے گھیرے ہوئے ہے

مِری آواز کے پنچھی کہاں ہو

پتا پا کر وہی پہنچے گا اس تک

جو پہلے آب بے گھر بے نشاں ہو

ندی کیوں جھیل میں سستا رہی ہے

ملے ساگر سے جو پانی رواں ہو

ہمارا پیار ہو برگد کی شاخیں

بڑھے جو عمر تو دُونا جواں ہو

سوالوں کو تو خوابوں سے نہ باندھو

تمہاری زندگی بس داستاں ہو


دیپک قمر

No comments:

Post a Comment