Monday 23 August 2021

اف یہ دل حادثوں سے ابھرتا نہیں

 اف یہ دل حادثوں سے ابھرتا نہیں

کیوں یہ کمبخت مقدر سنورتا نہیں 

ایک ہم ہیں کہ ہم پر گھڑوں پڑ گیا 

ایک وہ ہیں کہ ان پر ٹھہرتا نہیں  

تھا مقدس وہ مانندِ جنت کبھی 

کُوئے جاناں سے اب میں گزرتا نہیں 

کس کشاکش میں ہیں زندگی و قضا 

سانس چلتی نہیں،۔ دم نکلتا نہیں


دیپک پروہت

No comments:

Post a Comment