Tuesday, 24 August 2021

کیا تم نے بے چینی کا حلیہ دیکھا ہے

 بے چینی


کیا تم نے بے چینی کا حُلیہ دیکھا ہے

مکڑی کے جیسی ہوتی ہے

دیواروں پر جالے بُنتی رہتی ہے

بے ڈھبے جسم اور لمبی ٹانگوں والی مکڑی

صاف گھروں میں جانے کہاں سے گھس آتی ہے

دیکھتے دیکھتے اس کی ٹانگیں زیادہ لمبی ہو جاتی ہیں

دو کوہانوں والی ٹیڑھی میڑھی اونٹنی بن جاتی ہے

سرپٹ دوڑنے لگ جاتی ہے

اور جنگی صحراؤں کی سُرخی میں گھر نہلا جاتے ہیں

یہیں اگر یہ اونٹنی قابو ہو جائے تو ٹھیک

وگرنہ بڑھتے بڑھتے ڈائنو سار میں ڈھل جاتی ہے

شجر حجر گھر اور گھرہستی

اس کے پیروں کے نیچے روندے جاتے ہیں

آخر ڈائنوسار خود اپنے ہونے کی تکلیف سے جاں دینے لگتے ہیں

بے چینی رخصت ہوتی ہے

اور ہم نیا جنم لے کر جینے لگتے ہیں


سلطان ناصر

No comments:

Post a Comment