Tuesday 24 August 2021

آپ جب بھی کبھی مسکرانے لگے

 آپ جب بھی کبھی مسکرانے لگے

درد جتنے تھے میرے سہانے لگے 

رات پوری کھڑی ہے ابھی صحن میں

تارے مجھ کو ابھی سے جگانے لگے

خواب جلتے ہوئے رکھ دئیے راہ پر

بے سہارا تھے وہ سب ٹھکانے لگے

اس قدر جان کو ہو رہا تھا ملال 

آپ روٹھے نہیں، ہم منانے لگے 

اب کے شاید وہ آئے گا اس شہر میں 

بام پر ہم دِیے تو جلانے لگے 

اس قدر مہرباں وہ کہاں مجھ پہ تھے 

جس قدر وہ مجھے اب جتانے لگے 


دلشاد نسیم

No comments:

Post a Comment