آپ جب بھی کبھی مسکرانے لگے
درد جتنے تھے میرے سہانے لگے
رات پوری کھڑی ہے ابھی صحن میں
تارے مجھ کو ابھی سے جگانے لگے
خواب جلتے ہوئے رکھ دئیے راہ پر
بے سہارا تھے وہ سب ٹھکانے لگے
اس قدر جان کو ہو رہا تھا ملال
آپ روٹھے نہیں، ہم منانے لگے
اب کے شاید وہ آئے گا اس شہر میں
بام پر ہم دِیے تو جلانے لگے
اس قدر مہرباں وہ کہاں مجھ پہ تھے
جس قدر وہ مجھے اب جتانے لگے
دلشاد نسیم
No comments:
Post a Comment