پھر آیا جام بکف گل عذار اے واعظ
شکست توبہ کی پھر ہے بہار اے واعظ
نہ جان مجھ کو تو مختار سخت ہوں مجبور
نہیں ہے دل پہ مِرا اختیار اے واعظ
انارِ خلد کو تو رکھ کے ہیں پسند ہمیں
کچیں وہ یار کی رشکِ انار اے واعظ
اسی کی کاکلِ پُر پیچ کی قسم ہے مجھے
کہ تیرے وعظ ہیں سب پیچدار اے واعظ
ہمارے درد کو کیا جانے تُو کہ تجھ کو ہے
نہ دردِ یار نہ دردِ دیار اے واعظ
کیا جو ذکرِ قیامت یہ کیا قیامت کی
کہ یاد آیا مجھے قدِ یار اے واعظ
بھلائے گا نہ کبھی یادِ گُلرخاں احساں
کوئی وہ سمجھے ہے سمجھا ہزار اے واعظ
احسان دہلوی
No comments:
Post a Comment