Friday 27 August 2021

زندگی تو ہی بتا تیری حقیقت کیا ہے

 زندگی تُو ہی بتا تیری حقیقت کیا ہے؟

مول دھڑکن کا ہے کیا، سانس کی قیمت کیا ہے

تیری خاموشی سے سمجھی تِری نیت کیا ہے

اب تجھے میری محبت کی ضرورت کیا ہے

پڑھ لیا ہے تِری آنکھوں میں سبھی کچھ میں نے

نفسِ مضمون ہے کیا اور عبارت کیا ہے

کيا لکھا ہے مِری قسمت میں خدایا تُو نے

ماسوا رنج و الم، کرب کی دولت کیا ہے

خواہشیں نفس کی بیکل کئے رکھتی ہیں مجھے

بندگی کیا ہے مِری اور عبادت کیا ہے

جو بھی آیا مِری حسرت کا تماشا کرنے

اُس کے ہاتھوں میں بجز سنگِ ملامت کیا ہے

تیری مخلوق کا گر یوں ہي تِری دنيا ميں

امتحاں ہر گھڑی ہو گا تو یہ مہلت کیا ہے

ہم نے ناکردہ گُناہوں کی سزا پائی ہے

ہم کو معلوم نہیں طرزِ بغاوت کیا ہے


زرقا مفتی

No comments:

Post a Comment