Friday 27 August 2021

دور منزل کہاں اب رہی دوستو

 دور منزل کہاں اب رہی دوستو

اک رکاوٹ ہے یہ آخری دوستو

گر ہے مخلص، ہے سچا تو لبیک ہے

اک نڈر کی ہو اب رہبری دوستو

آج آرام کا ذکر اچھا نہیں

بے کلی دوستو، تندہی دوستو

چارہ گر ہیں تو چارہ گری کیجیۓ

شغل ہے کھیل تو پھر کبھی دوستو

آج ثابت قدم تم رہو جنگ میں

ہے تمہارا ہی عہدِ نوی دوستو

وادیوں کے محافظ پریشاں ہیں کیوں

پربتوں کی ہوئی کیا خودی دوستو

الجھنوں کے سرے ڈھونڈنے ہیں کئی

کام ہی کام ہے سو ابھی دوستو

زندگی آج خونِ جگر سے ملے

اب تو ہے کاہلی خودکشی دوستو

آشیانہ طلبگارِ ترتیب ہے

ایک تنظیم ہو دائمی دوستو

اب چمن کو ضرورت ہے ایثار کی

مخلصی دوستو، سادگی دوستو

کیا ہے بھنورے کی دیوانگی میں بھلا

آ کے دیکھو مِری بے خودی دوستو


سہیل ملک

No comments:

Post a Comment