Friday, 27 August 2021

وہاں بھی ہوتا ہے ایک ریگستان

 گراؤنڈ زیرو


وہاں بھی ہوتا ہے

ایک ریگستان

جہاں کسی کو دکھائی نہیں دیتی

اڑتی ہوئی ریت

وہاں بھی ہوتا ہے

ایک درد

جہاں تلاش نہیں کئے جا سکتے

چوٹ کے نشان

وہاں بھی ہوتی ہے

ایک رات

جہاں جرم ہوتا ہے

چاند کی طرف دیکھنا بھی

وہاں بھی ہوتی ہے

ایک روشنی

جہاں پابندی ہوتی ہے

پتنگوں کی خود سوزی پر

وہاں بھی ہوتی ہے

ایک دہشت

جہاں ادب کے ساتھ

قاتلوں سے اجازت مانگنی ہوتی ہے

چیخنے سے پہلے

وہاں بھی ہوتا ہے

ایک سوگ

جہاں موم بتّیاں تک نہیں ہوتیں

مرنے والوں کی یاد میں جلنے

یا جلانے کے لیے

وہاں بھی ہوتا ہے

'ایک 'شونیہ

جہاں نہیں پہنچ پاتے

ٹی وی کے کیمرے

اور تالیاں 

ہر رات

ایک نئے چاند کی طرف

چہرہ کر کے سونے کی ہوس کے سوا

اور کیا ہے اقتدار

جمہوریت کے ناٹک میں

سیاست نہیں گھومتی

ابھری ہوئی چھاتیوں کے چاک پر

نہ ہی داغی جا سکتی ہے سنگھاسن کی طرف

تنی ہوئی کمان پر رکھ کر

حال کے تاریک گلیاروں سے

مستقبل کی چکاچوند تک

پہنچنے کا راستہ ڈھونڈتے ہیں

بھونڈے نقش و نگار اور

بھدی آواز کے شور میں

اپنی محرومیوں کو چھپاتے ہیجڑے

جن کا مقدّر ہے

دھنسی ہوئی چھاتیوں پر

سپنوں کی گیند سجا کر خوش ہو جانا

پھر بھی

بہت سارے لوگ بن جاتے ہیں

ان کے حمایتی

انھیں نا پسند کرنے کے باوجود

کیونکہ

نامردوں کے ازاربند کا پھندہ بنا کر

خود کشی

کرنے سے بہتر ہے

ہیجڑوں کے ساتھ تالیاں بجاتے ہوئے

گزار دینا بچی کھچی عمر

تا کہ

جھنجھلاہٹ کے کسی حسین لمحے میں

بے لباس ہو کر دکھائی جا سکے

اپنی اوقات


نعمان شوق

No comments:

Post a Comment