گراؤنڈ زیرو
وہاں بھی ہوتا ہے
ایک ریگستان
جہاں کسی کو دکھائی نہیں دیتی
اڑتی ہوئی ریت
وہاں بھی ہوتا ہے
ایک درد
جہاں تلاش نہیں کئے جا سکتے
چوٹ کے نشان
وہاں بھی ہوتی ہے
ایک رات
جہاں جرم ہوتا ہے
چاند کی طرف دیکھنا بھی
وہاں بھی ہوتی ہے
ایک روشنی
جہاں پابندی ہوتی ہے
پتنگوں کی خود سوزی پر
وہاں بھی ہوتی ہے
ایک دہشت
جہاں ادب کے ساتھ
قاتلوں سے اجازت مانگنی ہوتی ہے
چیخنے سے پہلے
وہاں بھی ہوتا ہے
ایک سوگ
جہاں موم بتّیاں تک نہیں ہوتیں
مرنے والوں کی یاد میں جلنے
یا جلانے کے لیے
وہاں بھی ہوتا ہے
'ایک 'شونیہ
جہاں نہیں پہنچ پاتے
ٹی وی کے کیمرے
اور تالیاں
ہر رات
ایک نئے چاند کی طرف
چہرہ کر کے سونے کی ہوس کے سوا
اور کیا ہے اقتدار
جمہوریت کے ناٹک میں
سیاست نہیں گھومتی
ابھری ہوئی چھاتیوں کے چاک پر
نہ ہی داغی جا سکتی ہے سنگھاسن کی طرف
تنی ہوئی کمان پر رکھ کر
حال کے تاریک گلیاروں سے
مستقبل کی چکاچوند تک
پہنچنے کا راستہ ڈھونڈتے ہیں
بھونڈے نقش و نگار اور
بھدی آواز کے شور میں
اپنی محرومیوں کو چھپاتے ہیجڑے
جن کا مقدّر ہے
دھنسی ہوئی چھاتیوں پر
سپنوں کی گیند سجا کر خوش ہو جانا
پھر بھی
بہت سارے لوگ بن جاتے ہیں
ان کے حمایتی
انھیں نا پسند کرنے کے باوجود
کیونکہ
نامردوں کے ازاربند کا پھندہ بنا کر
خود کشی
کرنے سے بہتر ہے
ہیجڑوں کے ساتھ تالیاں بجاتے ہوئے
گزار دینا بچی کھچی عمر
تا کہ
جھنجھلاہٹ کے کسی حسین لمحے میں
بے لباس ہو کر دکھائی جا سکے
اپنی اوقات
نعمان شوق
No comments:
Post a Comment