Tuesday 24 August 2021

ہر شام شفق پر میں بھٹکوں ہر رات ستارہ ہو جاؤں

 ہر شام شفق پر میں بھٹکوں, ہر رات ستارہ ہو جاؤں

جو کنکر بن کر چبھتا ہے وہ خواب تمہارا ہو جاؤں

مِرے اشک تمہاری آنکھوں میں اک روز کبھی رستہ پا لیں

تم ڈوب کے مجھ میں یوں ابھرو میں ندی کنارہ ہو جاؤں

پھر قطرہ قطرہ بہہ جائے تری باتوں سے تری آنکھوں سے

تِرا دل ایسے پانی کر دوں میں برف انگارہ ہو جاؤں

تم جب جب اس کو دیکھو گے اک کرب سا دل کو کاٹے گا

ہر شب آنگن سے یوں گزروں میں ٹوٹتا تارا ہو جاؤں

تم بات کرو گے جینے کی تم مجھ سے خود کو مانگو گے

میں گونگی بہری موجوں کا بے رحم سا دھارا ہو جاؤں

تو لاکھ بسانا چاہے بھی تو کوئی نہ اس میں آئے گا

تِرے دل کی اجڑی بستی کا برباد نظارہ ہو جاؤں

پھر ڈھونڈو گے جب کھو دو گے اور آخر اک دن رو دو گے

تم کبھی نہ جس کو بھر پاؤ ایسا میں خسارہ ہو جاؤں


جینا قریشی

No comments:

Post a Comment