Tuesday, 24 August 2021

اس شہر کے لوگ بھی کیا خوب سخاوت کرتے ہیں

 اس شہر کے لوگ بھی کیا خوب سخاوت کرتے ہیں

کانٹوں کے عوض پھولوں کی یہ تجارت کرتے ہیں

جس دیس میں مظلوم کی نہ ہو کوئی داد رسی

اس دیس کے ہر قانون سے ہم بغاوت کرتے ہیں

زرد چہروں پر لکھی ہے کرب و عسرت کی تحریر

خنجرِ جبر و ستم سے  ظلم عبارت کرتے ہیں

سچ بولنا ٹھہرا گناہ اس شہر بے مثال میں

سچ بولنا گر جرم ہے تو ہم جسارت کرتے ہیں

کل رات بارش خوب ہوئی میرے گھر کو چھوڑ کے

ساون سے کیسا گلہ، بادل شرارت کرتے ہیں


فاروق طاہر 

No comments:

Post a Comment