اس شہر کے لوگ بھی کیا خوب سخاوت کرتے ہیں
کانٹوں کے عوض پھولوں کی یہ تجارت کرتے ہیں
جس دیس میں مظلوم کی نہ ہو کوئی داد رسی
اس دیس کے ہر قانون سے ہم بغاوت کرتے ہیں
زرد چہروں پر لکھی ہے کرب و عسرت کی تحریر
خنجرِ جبر و ستم سے ظلم عبارت کرتے ہیں
سچ بولنا ٹھہرا گناہ اس شہر بے مثال میں
سچ بولنا گر جرم ہے تو ہم جسارت کرتے ہیں
کل رات بارش خوب ہوئی میرے گھر کو چھوڑ کے
ساون سے کیسا گلہ، بادل شرارت کرتے ہیں
فاروق طاہر
No comments:
Post a Comment