لڑکیاں بہت سوچتی ہیں
جو سانسیں ختم ہونے کو ہیں
انہیں کوئی ہماری جگہ جی لینے کی خواہش کرتا
تو ہم اسی وقت خوشی سے مر جاتیں
وقت کی ڈرپ سے بہتا پانی
خاموشی کی اوک میں بھر کر
ہم روز ان قبروں پر چھڑک آتی ہیں
جن میں ہمارے کچھ بہت عزیز
جیتے جی مر جاتے ہیں
ہم آندھیوں کی سہیلیاں ہیں
پھر بھی دِیوں کو
شام کی ہتھیلی پہ دھرے
کبھی نہ لوٹنے والوں کے لیے
آس کے تیل سے بیاہ دیتی ہیں
آنکھوں سے مان کا جالا اترے
تو ہم دیکھیں، گہری رات میں
کس کا سورج سب سے روشن سویرا لے کر آیا
میرا یا تمہارا؟
فاطمہ مہرو
No comments:
Post a Comment