Tuesday 24 August 2021

کمال ضبط میں یہ رکھ رکھاؤ دیکھا ہے

 کمال ضبط میں یہ رکھ رکھاؤ دیکھا ہے

جو ہم نے سینچا ہے، سرسبز گھاؤ دیکھا ہے

تھی جس میں لاگ، تمہارا لگاؤ دیکھا ہے

وہ جس کو پیار سمجھتے ہو جاؤ دیکھا ہے

جلا کے راکھ کرے گا یہ سرد مہری تِری

مِرے وجود میں جلتا الاؤ دیکھا ہے؟

ہے دیکھا روپ مِرا تم نے بپھرے دریا سا

ابھی تو نرم ندی سا بہاؤ دیکھا ہے

یہ بے نیازی تِری خوب ہے، مگر میں نے

جو میری سمت ہے تیرا جھکاؤ، دیکھا ہے

نہیں ہے جان بچانے کی اب سبیل کوئی

جو ہم نے کھیلا ہے اب کے، وہ داؤ دیکھا ہے

دیا ہے مفت،۔ لیا ہے تو جان کے بدلے

دلوں کی بات میں کب بھاؤ تاؤ دیکھا ہے

تمہارے دھیان سے سنورے ہیں خد و خالِ سخن

سبھاؤ شعر کا دیکھا، رچاؤ دیکھا ہے


نسرین سید

No comments:

Post a Comment