پہلی فرصت میں اور پہلی تعطیل پر
ہم سے مل آ کے رتّی گلی جھیل پر
ایک جنت میں میں منتظر ہوں تِرا
شہد کی نہر کے سولہویں میل پر
ایک بوسہ سمیٹے گا ہر بحث کو
بات بگڑی زیاده جو تفصیل پر
رنگ اترا ہے پھولوں کا اس بات پر
تتلی بیٹھی تِرے ہاتھ کے نیل پر
کتنے اضلاع سے گزرے بادل مِرے
اور بارش ہوئی تیری تحصیل پر
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment