وقت بدلا تو حور کہنے لگے
پھر سراپا ہی نور کہنے لگے
جاہ و منصب ملا تھا بونوں کو
لوگ ان کو حضور کہنے لگے
جو ملاقات کی جگہ ٹھہری
لوگ اس کو ہی طور کہنے لگے
جن کو اپنا ہی عشق لاحق تھا
لوگ اس کو فتور کہنے لگے
جو بھی لکھا اسی کو شعر کہا
یوں ہی اپنی بحور کہنے لگے
نیلما درانی
No comments:
Post a Comment