Saturday 21 August 2021

وقت بدلا تو حور کہنے لگے

 وقت بدلا تو حور کہنے لگے

پھر سراپا ہی نور کہنے لگے

جاہ و منصب ملا تھا بونوں کو

لوگ ان کو حضور کہنے لگے

جو ملاقات کی جگہ ٹھہری

لوگ اس کو ہی طور کہنے لگے

جن کو اپنا ہی عشق لاحق تھا

لوگ اس کو فتور کہنے لگے

جو بھی لکھا اسی کو شعر کہا

یوں ہی اپنی بحور کہنے لگے


نیلما درانی

No comments:

Post a Comment