پہلے پہل تو عشق کو رکھا اسیرِ دام
پھر یوں کہا گیا تھا کہ؛ آزاد ہے غلام
روشن کیے ہی جاؤ تم مشعل وصال کی
اک دن تو ختم ہو گا شبِ ہجر کا ظلام
اے کاش اس طرح کا کبھی حادثہ تو ہو
ہو ذکر آپ کا جہاں، آئے ہمارا نام
جب سے زبانِ غیر پہ آیا تمہارا ذکر
اک پَل میں بھُولتے گئے ہم سب کا احترام
آیا پیامبر جو بُلاوے کے واسطے
بھیجا جواب ہم نے کہ؛ حاضر ہوا غلام
کتنی اُداس ہیں ناں تمہارے بغیر سیف
شب کا خُمار، سازِ پرند و بہارِ شام
سیف ریاض
No comments:
Post a Comment