Sunday 22 August 2021

صبر اور ضبط کی دیوار اٹھائی جائے

 صبر اور ضبط کی دیوار اٹھائی جائے

سینہ دُکھتا ہے دُکھے، آہ دبائی جائے

فکر کے بیج سے اب پُھوٹے عمل کی کونپل

فلسفے تک نہ رہے بات، نبھائی جائے

یا تو وعدہ نہ کرو، کر لو تو پھر یاد رکھو

جان جائے کہ رہے، بات نبھائی جائے ​

اک زمانے سے، وطن میں یہ چلن ہے کاشف

حق کی آواز جو اٹھے، تو دبائی جائے


سید کاشف

No comments:

Post a Comment