Wednesday, 25 August 2021

اور کیا اس کے سوا ہو جائے گا

 اور کیا اس کے سوا ہو جائے گا

حد سے حد تُو بے وفا ہو جائے گا 

آئینہ دیکھا نہ کر یوں بار بار 

ورنہ یہ بھی سر پھرا ہو جائے گا 

مانگ کر پہنی ہوئی دستار سے 

سوچتا ہے وہ بڑا ہو جائے گا

خوشبوؤں سے دوستی کر لیجئے 

تتلیوں میں دبدبہ ہو جائے گا 


دکشت دنکوری

No comments:

Post a Comment