خواہش
اگر ملنے کی خواہش زور پکڑے تو
مجھے آواز مت دینا
بس اک پل کو محبت یاد کرتے ہی
وفا کی خوشبوؤں سے آنکھ میں پھیلے اندھیرے قید کر دینا
مجھے آواز مت دینا
بس اک پل کو مِری پلکوں پہ ٹھہرے بادلوں کی اوٹ میں ہنسنا
مجھے آواز مت دینا
بس اک پل کو محبت آنکھ میں بھرنا
مِِری جانب نظر کرنا
زباں سے کچھ نہیں کہنا مگر سننا
وہ سارے سچ مِرے چہرے سے پڑھ لینا
مِرے دل میں سمٹ آنا
مِرے جسم و جاں میں رہ لینا
مجھے آواز مت دینا
مجھے محسوس کر لینا
مِری خوشبو جو سانسوں میں سمائے تو
چمکتی دھوپ سہہ لینا
ہمیشہ چھاؤں میں جلنا
مجھے تم خواب میں ملنا
اگر ملنے کی خواہش زور پکڑے تو
مجھے آواز مت دینا
سلمیٰ سید
No comments:
Post a Comment