Wednesday 22 September 2021

مجھے آواز مت دینا

 خواہش


اگر ملنے کی خواہش زور پکڑے تو 

مجھے آواز مت دینا

بس اک پل کو محبت یاد کرتے ہی 

وفا کی خوشبوؤں سے آنکھ میں پھیلے اندھیرے قید کر دینا

مجھے آواز مت دینا

بس اک پل کو مِری پلکوں پہ ٹھہرے بادلوں کی اوٹ میں ہنسنا

مجھے آواز مت دینا

بس اک پل کو محبت آنکھ میں بھرنا 

مِِری جانب نظر کرنا

زباں سے کچھ نہیں کہنا مگر سننا

وہ سارے سچ مِرے چہرے سے پڑھ لینا

مِرے دل میں سمٹ آنا

مِرے جسم و جاں میں رہ لینا

مجھے آواز مت دینا

مجھے محسوس کر لینا

مِری خوشبو جو سانسوں میں سمائے تو 

چمکتی دھوپ سہہ لینا

ہمیشہ چھاؤں میں جلنا

مجھے تم خواب میں ملنا

اگر ملنے کی خواہش زور پکڑے تو

مجھے آواز مت دینا


سلمیٰ سید

No comments:

Post a Comment